ایران نے فلسطین میں اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری کریک ڈاؤن اور غزہ کی پٹی پر بمباری کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے منظم ریاستی دہشت گردی قرار دیا ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ کی ترجمان ’’مرضیہ افخم‘‘ نے اپنے ایک بیان میں اسرائیلی فوج کی جانب سے مغربی کنارے میں نہتے فلسطینیوں کی پکڑ دھکڑ اور غزہ کی پٹی میں بمباری کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ایرانی وزارت خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے تین یہودی آباد کاروں کی تلاش کی آڑ میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا ارتکاب کیا جا رہا ہے۔ اسرائیلی فوج نے نہتے شہریوں کے ساتھ ساتھ فلسطینی پارلیمنٹ کے کئی ارکان کو
بھی حراست میں لے لیا ہےجو عالمی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے اسرائیلی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ حراست میں لیے گئے فلسطینی مجلس قانون ساز کے اسپیکر ڈاکٹر عزیزالدویک سمیت تمام بے گناہ شہریوں کو فوری طورپر رہا کرے اورغزہ کی پٹی پر بمباری کا سلسلہ فوری طورپر بند کیا جائے۔
مرضہ افخم کا کہنا تھا کہ بے گناہ اور معصوم شہریوں پر اسرائیلی فوج کا طاقت کا استعمال گھناؤنی حرکت ہے اور اسرائیل کے جنگی جرائم پوری دنیا کے سامنے بے نقاب ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طاقت کے ذریعے فلسطینیوں کے حقوق غصب کرنا ہراسرائیلی حکومت کی پالیسی رہی ہے اور وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے فلسطینیوں کو طاقت کے ذریعے کچلنے کے تمام سابقہ ریکارڈ بھی توڑ دیے ہیں۔